Rain in Dinga City September 2012

It was nice heavy rain in Dinga City on 3rd and 4th September 2012. Famous Journalist of Dinga Mr. Saleem Abid has taken some picture of different parts of the city, mostly roads. Take a look at these pictures of Dinga after rain. It was like a flood in Dinga.

MNA and Federal minister Qamar zman kaira k halqy ka haal

In Pictures – Snowfall in Dinga

Yesterday on 6th January it was first rain of 2012 in Dinga. It was very heavy rain with snowfall. You can see that in pictures.

Dinga Photo Contest #2 on Facebook

Dinga Photo Contest 2 is just started at  Dinga’s official page at Facebook. Anyone can shot a picture of any part of Dinga City and can submit it to contest. Photos has to be submitted until 31st July 2011. Winner will get a surprise gift from Dinga page administration.

For detail please check the brochure below.

Dinga Facebook Page Photo Contest 2011

Dinga Facebook Page Administrators

 

 

 

 

ڈنگہ کے سیم نالہ میں دو افراد ڈوب گئے

Saim-Nala

Saim-Nala

ڈنگہ کی تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق، آج چھبیس اگست کو دو باپ بیٹی ڈنگہ کے سیم نالہ میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ۔ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ڈنگہ کا سیم نالہ نہ صرف پانی سے بھرا ہوا ہے بلکہ پانی کناروں سے باہر آ کر قریبی محلے تک پھیلا ہوا ہے۔ دونوں باپ بیٹی جانوروں کا چارہ لینے سیم نالہ کی ایک طرف بنی ہوئی کم چوڑائی کی سڑک پر جا رہے تھے یہ سڑک محلہ رام باغ کو منڈی بہاولدین روڈ سے جوڑتی ہے۔

اپ ڈیٹ ستائس اگست:
اس سڑک کے ایک مقام پر کم چوڑائی کا ایک پل ہے جسے لوگ سیم نالہ پار کرنے کےلیے استعمال کرتے ہیں، لیکن پانی کی زیادتی کی وجہ سے پل کی سطح پانی میں ڈوبی ہوئی تھی۔مرد جس کا نام صوبے خان تھا نے پل پر پیر رکھا تو وہ صحیح طرح اندازہ نہیں کر پایا کہ پل کی سطح کہاں ہے اور وہ سیم کے پانے میں جا گرا۔ اس کی بیٹی جس کا نام کوثر بتایا گیا ہے اور وہ مطلقہ اور ایک عدد بیٹی کی ماں بھی تھی نے اس کےپیچھے چھلانگ لگائی تا کہ اپنے باپ کو باہر نکال سکے مگر وہ بھی پانی میں غوطے کھانے لگی، دور کھڑے کچھ لوگوں نے یہ منظر دیکھنے کے بعد اسے بچانے کی کوشش کی لیکن اتنی دیر میں دم گھٹ جانے کے باعث وہ اپنی جان گنوا بیٹھی تھی۔ بیٹی کی لاش سیم نالہ سے مل چکی ہے تاہم باپ کی لاش اگلے دن ملی جو کے پل کے اندر ہی پھنسی ہوئی تھی ۔ دونوں کا جنازہ آج ستائیس اگست کو پڑھایا جا چکا ہے۔
کچھ افراد کے مطابق وہ روزانہ جانوروں کا چارہ لینے جاتے تھے۔ اس واقعے کے بعد اہل ڈنگہ غمگین ہیں اور ان کی بخشش کے لیے دعا میں مشغول ہیں۔

جہاں پورے ملک پاکستان میں سیلاب نے پندرہ سو سے زیادہ شہریوں کی جانیں لی ہیں اور بیس ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے وہیں دو بڑے دریاؤں یعنی جہلم اور چناب کے درمیان واقع ہونے کے باوجود ڈنگہ شہر ابھی تک سیلاب کی آفت سے بچا ہوا تھا۔تاہم ان دو افراد کے جان سے ہاتھ دھونے کے بعد پورے پاکستان میں مرنے والوں کی تعداد میں ڈنگہ کے دو افراد کا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔

نوٹ : یہ خبر کسی اخبار یا جریدے میں شائع نہیں ہوئی بلکہ میرے ذاتی سورسز سے مجھے پتہ چلی۔

Dinga Info Directory now at Facebook

Asslam O Alekum
I am thankful for your participation in Dinga Information Directory website. I feel happy to let you know I have created a Facebook page for this website. I Invite you to join this page and get more updates and participate in Dinga’s Website.

ڈنگہ کی سب سے پہلی ویب سائٹ ” ڈنگہ معلوماتی ڈائریکٹری” کے لیے فیس بک کا ایک صفحہ تشکیل دیا گیا ہے، آپ سب سے گزارش ہے کہ اس صفحہ پر شمولیت اختیار کریں۔ اس صفحہ کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔

Here is the link: http://www.facebook.com/pages/Dinga-Information-Directory/137767819593048

Dinga Information Directory at Facebook

Dinga Information Directory at Facebook

Kolian Shah Hussain Pictures

I visited Kolian village during my vacation in November 2009. We went to Mian Arif saab’s house, He is my high school teacher and a good friend of my father. I took these pictures beside their houses.

Fawara Chowk

فوارہ چوک ایک رکشہ سٹینڈ اور کچرا گھر کے روپ میں

آج سے بہت سال پہلے فوارہ چوک کی بنیاد رکھی گئی ایک چھوٹی سے تکون نما چاردیواری بنا کر جگہ مختص کی گئی جس کے اندر ایک پانی کا فوارہ لگانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، چونکہ بذریعہ جی ٹی روڈ کھاریاں سے آتے ہوے یہی وہ جگہ ہے جہاں سے ایک سڑک ڈنگہ شہر کے اندر چلی جاتی ہے جبکہ دوسری شہر کی ایک طرف سے ہوتی ہوئی چلیانوالہ ، رسول اور منڈی بہاولدین کی طرف چلی جاتی ہے اس لیے فوارہ لگانے کا مقصد یہ تھا کہ شہر کے داخلی مقام کو خوبصورت بنایا جائے لیکن چار دیواری تو بن گئی مگر آج تک یہ جگہ ایک عدد فوارے کا انتظار کر رہی ہے۔ شہر کے منچلوں نے اسے کچرا ڈالنے، بینر اور اشتہار لگانے، موٹر سائیکل اور سائیکل پارک کرنے کے لیے استعمال کیا ہوا ہے اور جب سے چنگ چی موٹر سائیکل رکشہ آیا ہے یہ جگہ رکشہ سٹینڈ کے طور پر بھی استعمال ہو رہی ہے،


People of Dinga

Here are few pictures of a young man and a small kid
These pictures were taken in Dinga.

These pictures are sent by Mr. Saeed Gujjar

Horse Riding festival in Dinga

Here are the few pictures of Horse riding festival in Dinga
Courtsey: meraPakistan.com